گوجر قوم کو درپیش چیلنجیز اور ان کا حل
حرف
آغاز
پاکستانی عوام جن مشکلات سے دوچار
ہیں، ان کی وضاحت کی ضرورت نہیں۔ہمارا قبیلہ بدقسمتی سے اہل پاکستان میں سب سے زیادہ
متاثر ہے۔ گزشتہ تقریبا ستر سالوں سے نشاة ثانیہ کی جو جدوجہد ہمارے بزرگوں نے خان
بہادر چوہدری فتح الدین صاحب کی قیادت میں شروع کی تھی وہ بھی 1970 کے بعد تنزلی کا
شکار ہے۔ دعوے اور نعرے تو بہت لگے لیکن کوئی عملی کام نہیں ہوسکا۔ تاہم باہمی تعارف
کی منزل حاصل ہوئی، جس کی نسبت سے میں آپ سے مخاطب ہوں۔ آج ہمیں جو چیلنجز درپیش ہیں
ان میں ” اپنی پہچان“ اور تعلیم کا فقدان اہم تر ہیں۔
اپنی
پہچان
اس دھرتی پر صدیوں انسانوں کی خدمت
اور حکمرانی کرنے والا یہ گروہ (گوجر)جب زوال سے دوچار ہوا تو حد سے گزر گیا۔ افتادہ
زمانہ نے اسے قصہ پارینہ بنا دیا۔ غیر ملکی حملہ آوروں سے نبردآزما ہوتے، ہوتے یہ بکھر
کر جنگلوں، کوہستانوں اور ریگستانوں میں جا بسا، جہاں دشمن کا خطرہ نہ تھا۔ صدیوں تک
حکمرانی کرنے والوں کو زندگی کی دوڑ سے دور رکھنے کے لیے حاسدوں نے طویل منصوبہ بندی
کی۔ ان کے نقوش تک کو مٹانے اور ان کی تشخص کو مجروح کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔غاصب
انگریز نے ورکنگ کلاس کو آگے لاکر اسے خان صاحب ، نواب صاحب، سر اور خان بہادر بنایا
اور سابق مقتدر طبقے کو ذلیل کرنے کی ہر مزموم کوشش کی۔ 1857 ءکی جنگ آزادی میں کھلی
بغاوت کے بعد انگریز غاصبوں نے گوجروں کو بالخصوص فوجی ملازمتوں اور بالعموم ہر قسم
کی ملازمتوں پر پابندی عائد کر دی۔ انگریزوں کے غلامی قبول کرنے والوں نے ان کے کتے،
گھوڑے اور جانور پال کر جاگیریں حاصل کیں اور غاصب کے آگے جھکنے سے انکار کرنے والوں
نے جنگلوں اور کوہستانوں میں زندگی گزارنے کو تر جیح دی۔ یہ تو قدرت کا کرشمہ تھا کہ
دھرتی پر لکھے ہوئے نام مٹائے نہ مٹ سکے۔ ریاست گجرات (سابق گوجر دیش)، گوجرانوالہ،
گوجرخان، گوجر گڑھی، گرجیا، چیچنیا جیسے عظیم الشان تاریخ کی منہ بولتی تصاویر آج بھی
دھرتی کے حُسن کو دوبالا کر رہی ہیں۔ شاندار اور عظیم الشان تاریخ کے ورثاءاغیار کے
پروپیگنڈے سے اس قدر متاثر ہوئے کہ خود وہ بھی ماضی کے عروج کو تسلیم کرنے سے کترانے
لگے۔
ہمیں اپنے نوجوانوں کو اپنی عظیم الشان
تاریخ سے روشناس کروانا ہے اور قبیلے کے تشخص کی بہتری کے لیے مستقل بنیادوں پر حکمت
عملی تیار کر کے بتدریج اپنی منزل حاصل کرنی ہے تاکہ ہم اپنی قوم کو اپنے قدموں پر
کھڑے کرسکیں۔
تعلیم
کی کمی
تعلیم
کی کمی نے ہمیں مشکلات سے دوچار کررکھا ہے۔ ہمیں اس شعبے میں اپنے وسائل کے مطابق پیش
قدمی کرنی ہے۔ جو نوجوان بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کے لیے جانا چاہتے ہیں، ان کی راہنمائی
کا فرض ادا کرنا ہے۔ ہمارے پاس ذہین ترین نوجوانوں کی کثیر تعداد راہنمائی میسر نہ
ہونے کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ سکتی، ایسے نوجوانوں کو سی ایس ایس، پی سی ایس، آئی ایس
ایس بی کی تربیت سے گزار کر اعلی مناصب تک رسائی کے راستے پر لگانا ہے۔
ہمیں آپ کے تجربات کی، آپ کی صلاحیتوں
اور آپ کے وقت کی ضرورت ہے۔ آپ نے زندگی سے جو سبق سیکھا ہے، وہ دوسروں کو منتقل کرتے
چلئے۔ وہ آنے والوں کو بہت سی غلطیوں سے بچا لے گا۔ یہ علم، تجربہ اور حکمت و دانائی
اس قوم کی امانت ہے۔ اسے قوم کو لوٹا دیجیے۔ یہ ایسا سودا ہے جو لوٹادینے سے بڑھ جاتا
ہے۔ محض دو جمع دو کی طرح نہیں بلکہ ایک جمع ستر کی طرح واپس لوٹایا جاتا ہے۔ اس سے
عمدہ سودا کیا ہوسکتا ہے۔ایک نفع بخش سودا، جس کا نفع چند سال نہیں، سو سال نہیں بلکہ
ہمیشہ، ہمیشہ ملتا ہی رہے گا۔ یقینا آپ مخلوق خدا کی خدمت سرانجام دے کر اپنے رب سے
اس لا متناہی نفع بخش سودے میں تاخیر نہیں کریں گے۔
الداعی الخیر
۳، جون ۴۱۰۲ء عطاءالرحمن چوہان
منصوبہ
جات
تعلیم
تعلیم کا میدان تو بہت وسیع ہے، تاہم
ابتدائی مرحلے پر درج ذیل عنوانات کے تحت کام کا آغاز کیا جارہا ہے۔ ہم نے مقاصد عظیم
اور اہداف قابل عمل طے کیے ہیں، تاکہ یہ حاصل بھی ہوسکیں اور نتیجہ خیز بھی ہوں، ایسا
نہ ہوکہ سب کچھ تج دینے کے باوجود نتائج حاصل نہ ہوسکیں۔
۱۔ یتیم اور بے سہارا طلبہ و طالبات کے
لیے سکالرشپ
ہونہار طلبہ و طالبات کو خیراتی اداروں، NGOs اور برادری کے مخیر حضرات کے تعاون سے تعلیمی وظائف کا اہتمام کرنا تاکہ مالی
وسائل کی کمی کی وجہ سے قوم کے یہ تابندہ ستارے بے نور نہ رہ جائیں۔اس شعبہ کے تحت
خیراتی اداروں سے رابطہ کرلیا گیا ہے اور مستحق طلبہ وطالبات کا ڈیٹا بھی جمع کیا جارہا
ہے۔
چوہدری محمد خالد
۲۔ سٹوڈینٹ ایڈوائزری/کیرئیر پلاننگ
طلبہ و طالبات کو اعلیٰ تعلیم کے حصول میں راہنمائی اور مستقبل کے لیے شعبہ
جات کے انتخاب کے لیے یونیورسٹی، کالجز کے پروفیسرز اور دیگر پروفیشنلز پر مشتمل ورکنگ
گروپ ڈاکٹر عابد ریاض کی سربراہی میں قائم کر دیا گیا ہے، جو طلبہ کو مستقل طور پر
راہنمائی فراہم کرے گا۔ اس شعبہ میں مزید احباب کی ضرورت ہے، جو احباب شامل ہونا چاہیں
انہیں خوش آمدید کہا جائے گا۔
۳۔ ٹیلنٹ ایوارڈ 2014
طلبہ و طالبات کو تعلیم میدان میں
سرگرم عمل رکھنے اور بہتر سے بہتر نتائج حاصل کرنے کا شوق پیداکرنے کے لیے ہرسال امتحانات
میں بہتری کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ و طالبات کو ہرسال ٹیلنٹ ایوارڈ دئے جائیں
گے۔ جن سے ان طلبہ و طالبات کی حوصلہ افزائی ہو گی اور دوسروں میں آگے بڑھنے کی جستجو
پیدا ہوگی۔ اس سال ٹیلنٹ ایوارڈ ان شاءاللہ ستمبر 2014 میں منعقد ہوگا۔ جس کے لیے رجسٹریشن
کا عمل میٹرک کے نتائج آتے ہی شروع ہو جائے گا۔
رابطہ:
ڈاکٹر عابد ریاض صاحب،پی ایچ ڈی، فون نمبر03005146101 ای میل abidch2014@hotmail.com
بیرون
ملک اعلی تعلیم (Study
Abroad)
برادری کے طلبہ و طالبات کو اعلیٰ
تعلیم کے لیے بیرون ملک جانے کے لیے مناسب راہنمائی، بین الاقوامی خیراتی اداروں سے
سکالرشپ کے حصول ، تعلیمی اداروں میں داخلے اور بیرون ملک درپیش دیگرمسائل میں معاونت
کے لیے انجنیئرشاہد چوہدری کی سربراہی میں ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے۔ انہوں نے ابتدائی
کام شروع کردیا ہے۔ ان شاءاللہ یہ شعبہ طلبہ وطالبات کو بہترین خدمات فراہم کرے گا۔
انجینئر شاہد چوہدری صاحب،
فون نمبر03338889774، ای میل
awellfriend4u@gmail.com
CSSاکیڈمی کا قیام
گوجر قبیلے کو ترقی کی راہ پر گامزن
کرنے کے لیے شارٹ ٹرم منصوبے کے طور پر سی ایس ایس اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا جا
رہا ہے۔ جس میں سی ایس ایس کے علاوہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن اور صوبائی پبلک سروس کمیشن
کے ذریعے اعلیٰ عہدہ پر بھرتی کے لیے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام کیا جائے
گا۔ اس اکیڈمی میں مناسب فیس پر میعاری تعلیم و تربیت دی جائے گی۔ پچاس فیصد سیٹیں
مستحق نوجوانوں کے لیے مختص ہوں گی، جنہیں مفت تعلیم دی جائے گی۔ اس ادارے میں ملک
کے نامور افسران، دانشور اور ٹیکنوکریٹس رضاکارانہ خدمات سرانجام دیں گے۔ جہاں گوجروں
کے علاوہ بھی مستحق نوجوانوں کو مستفید ہونے اجازت ہو گی۔دوسرے مرحلے پر آرمڈفورسز
میں جانے کے لیے ISSB اکیڈمی بھی قائم کی جائے گی۔ CSS اکیڈمی کے لیے برادری کے مایہ ناز سپوت
جناب ڈاکٹر جمیل سوار صاحب نے مفت جگہ فراہم کردی ہے۔
۔ قومی تشخص کو ابھارنا (Image
Building)
گوجر
تھنک ٹینک کا قیام
تعلیم کے ساتھ ساتھ قبیلے کے تشخص
کو ابھارنا بھی اہم ترین ضرورت ہے۔ ہم صدیوں سے حاسدین کے لیے تختہ مشق بنے ہوئے ہیں۔
جنہوں نے ہمارے تشخص (image) کو مجروح کر رکھا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ اس زہریلے اور مسلسل پروپیگنڈے
نے ہمارے اندرونی حلقوں کو بھی بری طرح متاثر کررکھا ہے۔ اپنے شاندار ماضی سے ناواقف
افراد بھی اس پروپیگنڈے کا شکار ہو کر بے اعتمادی سے دوچار ہو چکے ہیں۔ جو فرد اور
قوم اعتماد کی دولت سے محروم ہو جائے، وہ اپنے پاو
¿ں پر کھڑی نہیں ہوسکتی۔ ترقی کی راہ پر چلنے کے لیے مضبوط بنیادوں کو استوار کرنا از حد ضروری ہے۔ ہم نے تاریخ کے اوراق میں گم شدہ اپنے شاندار ماضی کو دریافت بھی کرنا ہے اور ہر فرد تک پہچانا بھی ہے تاکہ وہ غیر کے پروپیگنڈے کا شکار ہونے کے بجائے خود اپنے پاو
¿ں پر کھڑا ہونے کا ہنر سیکھ سکے۔
یہ مسلسل سوچنے اور عمل کرنے کا کام
ہے۔ اس کے لیے مختصرالمدتی
(short term) اور طویل المدتی (long term) حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔
جس کے لیے ”گوجر تھنک ٹینک“ کے نام سے ایک ادارہ تشکیل دیاگیا ہے، جس کی سفارشات کی
روشنی میں شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم حکمت عملی وضع کی جائے گی۔
رائٹرز
فوم
ملک
بھر میں مختلف زبانوں میں لکھنے والے اہل قلم حضرات کو ایک پلیٹ فارم پر منظم کرتے
ہوئے ان کی صلاحیتوں کو قومی مفاد میں بروئے کار لانے کے کام کا آغاز ہوگیا۔ ان شاءاللہ
اس کے نتائج منظر عام پر آنا شروع ہو جائیں گے۔ اس کے لیے تفصیلی منصوبہ بندی کی جا
رہی ہے۔ جس میں قومی مشاہیر پر مضامین اور کتب کی اشاعت۔ گوجر قبیلے کی تاریخ، تہذیب
وثقافت کو محفوظ کرنا اور مختلف شعبہ ہائے زندگی میںنمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے
والوں کے حالات زندگی مرتب کرنے کے ساتھ، ساتھ قومی تشخص کو ابھارنے کے لیے اقدامات
کرنا شامل ہے۔ عطاءالرحمن چوہان: 03122561900, Email: chohanpk@gmail.com
جرنلسٹ فورم
ملک
بھر سے گوجر صحافیوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ معروف
صحافی اور روزنامہ جموں کشمیر کے چیف ایڈیٹر عامر محبوب صاحب کی سربراہی میں جرنلسٹ
فورم کا آغاز ہوگیا ہے۔ ان شاءاللہ جلد ملک بھر کے صحافیوں کو منظم کرکے قومی تشخص
کی بہتری کے لیے موثر جدوجہد کا آغا ز کیا جائے گا۔جرنلسٹ فورم باہمی رابطے کو موثر
کرنے، میڈیا میں بہتر نمائندگی حاصل کرنے اور قومی سرگرمیوں کو موثر انداز میں میڈیا
میں لانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کو مضبوط و مستحکم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔
پاکستان میں لسانی، علاقائی اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو ختم کرکے قومی ہم آہنگی قائم
کے لیے جدوجہد کرنا۔
چیئرمین۔
عامر محبوب، فون نمبر0300526000 ای میل:
amermehboob@gmail.com
. تاریخ نویسی
کیپٹن
(ریٹائرڈ) زمرد خان کئی سالوں سے گوجر قوم کے شاندار ماضی کی تلاش میںہیں۔ انہوں نے
ہزاروں کتابوں کا مطالعہ کیا ہے اور اس پیرانہ سالی میںبھی دن رات محنت کر رہے ہیں۔
انہوں نے قدیم علمی خزانوں سے تاریخی شواہد جمع کررکھے ہیں، اب انہیںیکجاکرکے کتابی
شکل دینے میں مصروف ہیں۔ ان شاءاللہ ان کی تحقیق کا ثمر جلد آپ کے ہاتھوں میں ہوگا۔
گوجری
ادب و ثقافت
گوجر
قبیلہ ہزاروںسال پرانی تہذیب و ثقافت کا امین ہے۔ اس قبیلے کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے
کہ اس کی اپنی ہزاروں سال پرانی گوجری زبان آج بھی زندہ و تابندہ ہے۔ اس قدیم تاریخی
ورثے کو محفوظ کرنے کے لیے اور گوجرادب و ثقافت کو فروغ دینے کے لیے ایک ادارہ تشکیل
دے دیا گیا ہے۔ جس میں نامور شعراءاور اہل قلم قومی خدمت انجام دئے رہے ہیں۔
. بزم گوجری
گوجری
ادب کو فروغ دینے کے لیے ملک بھر کے شعراءاور ادباءپر مشتمل ادبی تنظیم ”بزم گوجری“
معروف شاعر عبدالرشید چوہدری کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے۔ جس کی ماہانہ ادبی نشستیں
جاری ہیں اور مختلف مقامات پر مشاعرے جاری ہیں۔ ہماگیر ادبی سرگرمیوں کے لیے لائحہ
عمل تیار کرلیا گیا۔
عبدالرشید
چوہدری، فون نمبر 0302-5691630، ای میل noor_rashid@yahoo.com
گوجر
میرج لنک
دور
حاضر میں بچوں اور بچیوں کے رشتے تلاش کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ برادری کے حلقوں میں رشتوں
کی موجودگی کے باوجود عدم تعارف کی وجہ سے استفادہ مشکل ہو رہا ہے۔ اس سماجی ضرورت
کے پیش نظر گوجر میرج لنک کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے تاکہ رشتوں کے لیے برادری
سے باہر جھانکنے کی ضرورت نہ رہے۔ اس کارخیر کی ذمہ دار پروفیسر مسرت خان گوجر کو سونپی
گئی ہے۔ رشتوں کے خواہشمند حضرات ہمارے بلاگ سے رجسٹریشن فارم ڈاو
¿ن لوڈ کرکے بذریعہ ای میل یا ڈاک ارسال کرسکتے ہیں۔
ایسوسی ایٹ پروفیسرمسرت
خان گوجر، فون نمبر 0321-9900368 ای میل musaratkhan77@yahoo.com
بلاگنگ
اور فیس بک
انٹرنیٹ
کی سہولت سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے پیغام کو عام کرنے کے لیے بلا گز اور فیس بک جیسے
سوشل میڈیا کو زیر استعمال لایا جا رہا ہے۔ جہاں سے ہمارے ممبران براہ راست معلومات
حاصل کرسکیں گے۔ہمارے پراجیکٹس اور تنظیمی سرگرمیاں درج ذیل لنک پر دستیاب ہوں گی۔
www.fb/gujjartribe, www.gujjar.com.pk,
www.gojriadaab.wordpress.com. www.gujjartribe.blogspot.com,
عتیق الرحمن 03127172322 ای میل araaqib@gmail.com
صدائے
عام
اس ادارے کے چند خطوط کار ان سطور
میں بیان کیے گئے ہیں۔ یہ خدمت کا ایک محدود دائرہ ہے۔ ادارے کی استعداد کار بڑھنے
کے ساتھ ساتھ اس دائرے کو توسیع دی جاتی رہے گی۔آپ اتفاق کریں گے کہ یہ سب کچھ ہمارے
فرائض میں شامل ہے۔ ہم سے پچھلی نسل ہمیں نشاة ثانیہ کی جدوجہد ورثے میں دے کر زندگی
تمام کرچکی ہے۔ ہم آئندہ نسلوں کو کیاورثے میں دیں سکیں گے۔ اس کا فیصلہ آپ نے کرنا
ہے۔ اگر آپ اس منصوبہ سے متفق ہوں تو اس کا ساتھ دیجیے، اگر آپ اس میں کوئی کمی کوتاہی
محسوس کریں تو ہماری اصلاح فرما دیں۔
ہم نے اسے اپنا فرض قرار دیا ہے، اس
کی انجام دہی کے لیے یہ قافلہ پرعزم ہے۔ منزل دور سہی، راستہ مشکل سہی ناممکن نہیں
ہے۔ فرائض سے آنکھیں چرانے کے بجائے فرائض کی ادائیگی میں ہی عافیت بھی ہے اور عزت
بھی۔ ان سطور میں جوکچھ بیان کیا گیا ہے، وہ حرف آخر ہرگز نہیں ہے۔ آپ اس خاکے کو یکسر
بدل بھی سکتے ہیں۔ مقاصد اہم ہوتے ہیں، حکمت عملی بدلتے ہوئے حالات میں مسلسل تبدیلی
کا نام ہے۔ ہمیں آپ کے تعاون اور راہنمائی کی ضرورت ہے، امید ہے محروم نہیں رکھیں گے
No comments:
Post a Comment